Sood / Ribba
Surrah AL-Baqarah-222
وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًۭى فَٱعْتَزِلُوا۟ ٱلنِّسَآءَ فِى ٱلْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ ٱللَّهُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّٰبِينَ وَيُحِبُّ ٱلْمُتَطَهِّرِينَ
“It is harm, so keep away from wives during menstruation. And do not approach them until they are pure. And when they have purified themselves, then come to them from where Allah has ordained for you. Indeed, Allah loves those who are constantly repentant and loves those who purify themselves.”
یہ نقصان دہ ہے، لہٰذا حیض کے دنوں میں بیویوں سے دور رہو، اور ان کے پاس نہ جاؤ جب تک کہ وہ پاک نہ ہو جائیں، پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس وہاں سے آؤ جہاں سے اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے، بے شک اللہ ہمیشہ رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔” توبہ کرنے والا اور اپنے آپ کو پاک کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔”

Sunan an-Nasa’i 4558
الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَ هَاءَ ”
“The Messenger of Allah said: ‘(Exchanging) gold for silver is Riba unless it is done on the spot. (Exchanging) dates for dates is Riba unless it is done on the spot. (Exchanging) wheat for wheat is Riba unless it is done on the spot. (Exchanging) barley is Riba unless it is done on the spot.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا چاندی کے بدلے سود ہے جب تک کہ اسے موقع پر ہی نہ کیا جائے، کھجور کا تبادلہ سود ہے جب تک کہ وہ موقع پر نہ ہو جائے، گیہوں کو گیہوں کے بدلے سود ہے جب تک کہ وہ موقع پر نہ ہو۔ جَو کا بدلہ سود ہے الا یہ کہ موقع پر کیا جائے۔”

Sunan an-Nasa’i 4580
لاَ رِبًا إِلاَّ فِي النَّسِيئَةِ
“There is no Riba except in credit.’
سود کے سوا کوئی سود نہیں۔

Musnad Ahmad 246
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ.
The last thing to be revealed was the verse on riba, but the Messenger of Allah (ﷺ) passed away and did not discuss it with us. So give up riba and doubtful things.
آخری چیز جو نازل ہوئی وہ سود پر آیت تھی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا اور آپ نے ہم سے اس پر بحث نہیں کی۔ پس سود اور مشتبہ چیزوں کو چھوڑ دو۔

Sahih al-Bukhari 4544
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم آيَةُ الرِّبَا.
The last Verse (in the Qur’an) revealed to the Prophet (ﷺ) was the Verse dealing with usury (i.e. Riba).
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی آخری آیت (قرآن میں) سود سے متعلق آیت (یعنی ربا) تھی۔

Sunan an-Nasa’i 4622
السَّلَفُ فِي حَبَلِ الْحَبَلَةِ رِبًا
“Paying in advance for the offspring of the offspring of a pregnant animal (Habal al-Habalah) is Riba”
حاملہ جانور کی اولاد (حبل الحبلہ) کے لیے پیشگی ادا کرنا سود ہے۔”

Musnad Ahmad 350
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا أُنْزِلَ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ.
One of the last verses to be revealed was the verse on riba, and when the Messenger of Allah (ﷺ) died, he had not explained it. So avoid riba and any dubious matter.Musnad Ahmad 350
نازل ہونے والی آخری آیات میں سے ایک آیت سود پر تھی اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ نے اس کی وضاحت نہیں کی تھی۔ لہٰذا سود اور کسی مشکوک چیز سے بچو۔

Sahih al-Bukhari 459
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَ الآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا، خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَرَأَهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ تِجَارَةَ الْخَمْرِ.
When the verses of Surat “Al-Baqara”‘ about the usury Riba were revealed, the Prophet (ﷺ) went to the mosque and recited them in front of the people and then banned the trade of alcohol.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ ( بھی ) نفاق ہی ہے ، جب تک اسے نہ چھوڑ دے ۔ ( وہ یہ ہیں ) جب اسے امین بنایا جائے تو ( امانت میں ) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب ( کسی سے ) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب ( کسی سے ) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے ۔ اس حدیث کو شعبہ نے ( بھی ) سفیان کے ساتھ اعمش سے روایت کیا ہے ۔

Sunan an-Nasa’i 4455
يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ الرِّبَا فَمَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ غُبَارِهِ
“The Messenger of Allah said: “There will come a time when there will be no one left who does not consume Riba, and whoever does not consume it will nevertheless be affected by residue.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک وقت ایسا آئے گا کہ سود نہ کھانے والا کوئی باقی نہ رہے گا اور جو اسے نہ کھائے گا وہ باقی رہے گا“ (صحیح)

Sunan an-Nasa’i 4665
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ الرِّبَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَلاَهُنَّ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ .
“When the Verses of Riba were revealed, the Messenger of
Allah (ﷺ) stood up on the Minbar and recited them to the people, then he forbade dealing in wine.”
جب ربا کی آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور انہیں لوگوں کو سنایا، پھر شراب سے منع فرمایا۔

Sahih Muslim 1580b
ثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ – وَاللَّفْظُ لأَبِي كُرَيْبٍ – قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ،عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا أُنْزِلَتِ الآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي الرِّبَا – قَالَتْ – خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْمَسْجِدِ فَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ .
When the concluding verses of Sura Baqara pertaining to Riba were revealed, Allah’s Messenger (ﷺ) went out to the mosque and he forbade the trade in wine.
جب سورہ بقرہ کی سود سے متعلق آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اور شراب کی تجارت سے منع فرمایا۔

Riyad as-Salihin 1615
لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله
The Messenger of Allah (ﷺ) cursed the one who accepts Ar-Riba (the usury) and the one who pays it.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے اور سود دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

Sunan an-Nasa’i 5103
رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَكَانَ يَنْهَى عَنِ النَّوْحِ . أَرْسَلَهُ ابْنُ عَوْنٍ وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ .
The Messenger of Allah [SAW] cursed the one who consumes Riba, the one who pays it, the one who writes it down, and the one who withholds Sadaqah (Zakah). And he used to forbid wailing (in mourning for the dead).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، ادا کرنے والے، لکھنے والے اور زکوٰۃ روکنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ اور (مرنے والوں کے ماتم میں) نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے۔

Book 7, Hadith 77
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ - رضى الله عنه - عَنِ اَلنَّبِيِّ - صلى الله عليه وسلم -قَالَ: { مَنْ شَفَعَ لِأَخِيهِ شَفَاعَةً, فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً, فَقَبِلَهَا, فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيماً مِنْ أَبْوَابِ اَلرِّبَا } رَوَاهُ أَحْمَدُ, وَأَبُو دَاوُدَ, وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ
The Prophet (ﷺ) said: “Whoever intercedes for his brother and that one gives him a gift for that (intercession) which he accepts, he has engaged in one of the most terrible types of Riba (undeserving increase in something).” [Reported by Ahmad and Abu Dawud, but one of its narrators’ reliability has been doubted].
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے بھائی کی شفاعت کی اور وہ اسے اس (شفاعت) کے عوض تحفہ دے جسے وہ قبول کر لیتا ہے، تو اس نے سود کی بدترین قسموں میں سے ایک (کسی چیز میں غیر مستحق اضافہ) میں مشغول کیا“۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے، لیکن اس کے راویوں میں سے ایک کی معتبریت پر شک کیا گیا ہے۔

Musnad Ahmad 1289
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يُحَدِّثُ عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَكَاتِبَهُ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُتَوَشِّمَةَ وَالْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَنَهَى عَنْ النَّوْحِ.
The Messenger of Allah (ﷺ) cursed the one who consumes riba, the one who pays it, the one who witness it, the one who writes it down, the woman who does tattoos, the woman who has tattoos done, the one who marries a woman and divorces her so that she becomes permissible for her first husband, and the one for whom that is done, and the one who withholds zakah. And he forbade wailing for the dead.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، ادا کرنے والے، گواہی دینے والے، لکھنے والے، گودنے والی عورت، گودنے والی عورت، شادی کرنے والی پر لعنت فرمائی ہے۔ عورت اور اسے طلاق دے تاکہ وہ اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے اور جس کے لیے یہ کیا گیا ہو اور زکوٰۃ روکنے والے کے لیے۔ اور مُردوں پر نوحہ کرنے سے منع فرمایا۔
